حضرت سلیمان کی خوشی کا دن

Sun, 04/16/2017 - 11:11

چکیده: موت ایک ایسی حقیقت ہے جو آ کے رہے گی پس عقل مند انسان وہ جو اس کے لیے خود کو آمادہ اور تیار رہے ۔ حضرت سلیمان جیسے نبی جو کہ پوری کائنات پر حکومت کرتے تھے ایک دن ان کو بھی موت کا سامنا کرنا پڑا۔

حضرت سلیمان کی خوشی کا دن

حضرت سلیمان بن داؤد ، ایسے نبی تھے کہ خداوند متعال نے تمام زمین کی حکومت اور بادشاہت آپ کو دی ہوئی تھی ، آپ برسوں تک جنوں،انسانوں،چوپایوں،پرندوں اور درندوں پر حاکم تھے اور تمام ذی روحوں کی زبان جانتے تھے ، ہماری زبان آپ کی طاقت و قدرت کی تعریف سے عاجز ہے ، آپ نے حق تعالی سے عرض کیا کہ : بارالہا! مجھے حکومت عطافرما کہ میرے بعد کسی کو نہ دے ۔ بعد اس کے کہ خداوند متعال نے آپ کو حکومت عطافرمائی ، آپ نے اپنے خدمت گذاروں سے فرمایا: کہ میں نے ایک دن اور ایک رات بھی خوشی کے ساتھ نہیں گذاری ، میں چاہتا ہوں کہ کل اپنے محل کے اندر داخل ہوں اور محل کی چھت پر چڑھ کر اپنی رعایا کو دیکھوں ، کسی بھی  شخص  کو اجازت نہ دو کہ میرے پاس آئے تاکہ میری خوشی غم سے بدل نہ جائے ۔
دوسرے دن صبح کے وقت اپنا عصا ہاتھ میں لیا اور اپنے محل کی بلند جگہ پر تشریف لے گئے اور اس عصا پر ٹیک لگا کر کھڑے ہو گئے اور اپنی رعایا اور مملکت کو دیکھنے لگے اور حق تعالی کی عطا سے خوش وخرم تھے ، اچانک آپ کی نظر ایک خوبصورت پاک و پاکیزہ لباس پہنے ہوئے جوان پر پڑی جو محل کے ایک گوشہ سے آپ کی طرف چلا آرہا تھا آپ نے فرمایا کہ کس شخص نے تجھے اجازت دی کہ میرے محل میں داخل ہو؟
اس نے جواب دیا کہ  پروردگارنے ،آپ نے سوال کیا کہ تم کون ہو؟
تب وہ بولا : انا  عزرائیل۔
آپ نے سوال کیا کس لیے آئے ہو؟
اس  نے کہا کہ آپ کی روح قبض کرنے کے لیے۔
آپ نے فرمایا:میں چاہتا تھا کہ آج کا دن میرا خوشی کا دن ہو ، خدا  نہیں چاہتا لہذا تم اپنا کام کرو ، عزرائیل نے حضرت سلیمان کی اسی حالت میں عصا پر ٹیک لگائے ہوئے روح قبض کی ، رعایا دور سے آپ کو دیکھ رہی تھی اور گمان کر رہی تھی کہ آپ زندہ ہیں ، اسی حالت میں ایک مدت گذر گئی اور لوگوں کے درمیان اختلاف واقع ہو گیا ۔
ایک گروہ کہنے لگا :کہ کئی دنوں سے نہ کھایا ہے نہ پیا ہے پس یہ ہمارے خدا ہیں ۔
دوسرا گروہ کہنے لگا :وہ جادوگر ہیں  اور ہماری نظر میں کھڑے ہیں لیکن حقیقت میں ایسا نہیں ہے ۔
تیسرا گروہ کہتا ہے : کہ وہ اللہ کے بنی ہیں ۔
خدا وندمتعال نے دیمک کو وحی کی کہ آپ کے عصا کو اندر سے کھا کر کھوکھلا بنا دے ۔
آخر کار عصا ٹوٹ گیا اور حضرت سلیمان گر گئے تب لوگوں کو سمجھ آئی کہ آپ کئی دنوں سے انتقال فرما گئے ہیں ۔
قرآن میں یہ داستان اس طرح سے نقل ہوئی ہے:

فَلَمَّا قَضَیْنَا عَلَیْهِ الْمَوْتَ مَا دَلَّهُمْ عَلَى مَوْتِهِ إِلَّا دَابَّةُ الْأَرْضِ تَأْكُلُ مِنسَأَتَهُ فَلَمَّا خَرَّ تَبَیَّنَتِ الْجِنُّ أَن لَّوْ كَانُوا یَعْلَمُونَ الْغَیْبَ مَا لَبِثُوا فِی الْعَذَابِ الْمُهِینِ۱
 ترجمه: پھر جب ہم نے ان کی موت کا فیصلہ کردیا تو ان کی موت کی خبر بھی جنات کو کسی نے نہ بتائی سوائے دیمک کے جو ان کے عصا کو کھارہی تھی اور وہ خاک پر گرے تو جنات کو معلوم ہوا کہ اگر وہ غیب کے جاننے والے ہوتے تو اس ذلیل کرنے والے عذاب میں مبتلا نہ رہتے۔
علامہ طباطبائی فرماتے ہیں : حضرت سلیمان اس حالت میں کہ عصا پر ٹیک لگائے ہوئے اس دنیا سے چلے گئے اور کسی کو خبر نہ ہوئی انسانوں اور جنوں میں سے کوئی نہ سمجھ سکا کہ آپ انتقال کر گئے بس دیمک کو معلوم تھا کہ جس نے عصا کو کھا ڈالا  اور آپ زمین پر پر گر گئےتب انسانوں اور جنوں نے کہا کاش ہمارے پاس علم غیب ہوتا تاکہ اتنے دن تک کام نہ کرتے ۔ 

مطالب بالا سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ انسان کو ہر وقت موت کے لئے آمادہ رہنا چاہئے اور ہمیشہ آخرت کی فکر کرنا چاہئے کیونکہ یہ بات قطعی ہے کہ ہر نفس کو موت کا مزہ چکھنا ہے۲ جیسا کہ آپ نے ملاحظہ کیا اتنی بڑی مملکت کے بادشاہ جناب سلیمان بھی اس سے مستثنا نہیں ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات
۱سبأ:۱۴
۲آل عمران 185۔

منبع
حیوۃالقلوب:ج۱ص۳۷۰۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
17 + 0 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 18