وقت کی محدودیت امام صادق (علیہ السلام) کی نظر میں

Sat, 07/15/2017 - 06:14

خلاصہ: انسان کے پاس وقت محدود ہے، لیکن کیونکہ عام طور پر انسان ماضی اور مستقبل کے بارے میں بھی سوچتا اور اسے شمار کرتا ہے تو لگتا ہے کہ اس کے پاس وقت بہت زیادہ ہے، جبکہ ہمارا وقت صرف موجودہ وقت ہے، ماضی اب ہمارے پاس رہا نہیں اور مستقبل معلوم نہیں ہمارے مقدر میں ہے یا نہیں۔

وقت کی محدودیت امام صادق (علیہ السلام) کی نظر میں

بسم اللہ الرحمن الرحیم

حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں: "اِصْبِرُوا على الدنيا فإنّما هِي ساعَةٌ، فما مَضى مِنهُ فلا تَجِدُ لَهُ ألَما و لا سُرُورا، و ما لَم يَجِئْ فلا تَدرِي ما هُو؟ و إنّما هي ساعَتُكَ التي أنتَ فيها، فاصبِرْ فيها على طاعَةِ اللّه ِ، و اصبِرْ فيها عن مَعصيَةِ اللّه" (وسائل الشيعة، ج۱، ص۳۴)، "دنیا پر صبر کرو کیونکہ دنیا، ایک گھڑی ہے، جو کچھ دنیا میں سے گزر گیا ہے اس میں سے نہ کوئی تکلیف پاتے ہو اور نہ کوئی خوشی، اور جو ابھی نہیں آیا اس کے بارے میں تم نہیں جانتے کہ وہ کیسا ہوگا؟ اور تمہاری گھڑی صرف وہی ہے جس میں تم ہو، لہذا اس گھڑی میں اللہ کی اطاعت پر صبر کرو، اور اس گھڑی میں اللہ کی نافرمانی سے پرہیز کرنے پر صبر کرو"۔ آپؑ نے اس بصیرت افروز حدیث میں انسان کے وقت کی محدودیت واضح کردی ہے۔ جو وقت گزر گیا وہ اب ہمارے پاس نہیں ہے کہ اس میں جو تکلیف یا خوشی ہوئی تھی اس پر پریشان یا خوش رہیں، تو اس خوشی یا پریشانی کی سوچ میں وقت گزارنا، فضول ہے۔ جو وقت ابھی آیا نہیں، اس کے بارے میں حتی یہ بھی معلوم نہیں کہ کیا اس وقت میں ہم زندہ ہوں گے یا نہیں، تو ابھی سے اس کے بارے میں خوش یا پریشان ہونا بیہودہ کام ہے۔ لہذا ہمارے پاس صرف "موجودہ وقت" ہے جس میں اللہ کی فرمانبرداری کی جاسکتی ہے اور ہر طرح کے گناہ سے پرہیز کی جاسکتی ہے۔

۔۔۔۔۔۔

(وسائل الشيعة، العلامة الشيخ محمد بن الحسن الحر العاملي، دار احياء التراث العربي بيروت – لبنان)

بسم اللہ الرحمن الرحیم

 

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
7 + 8 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 22