اہل بیت (علیہم السلام) کی خاص رحمت سے فیضیاب ہونے کا طریقہ

Sun, 02/23/2020 - 12:37

خلاصہ: زیارت جامعہ کبیرہ کی تشریح کرتے ہوئے یہ بیان کیا جارہا ہے کہ اہل بیت (علیہم السلام) کی رحمت کے سلسلہ میں گفتگو کی جارہی ہے۔

اہل بیت (علیہم السلام) کی خاص رحمت سے فیضیاب ہونے کا طریقہ

   زیارت جامعہ کبیرہ میں حضرت امام علی النقی الہادی (علیہ السلام) فرماتے ہیں:"اَلسَّلامُ عَلَيْكُمْ يا اَهْلَ بَيْتِ النُّبُوَّةِ، وَ مَوْضِعَ الرِّسالَةِ، وَ مُخْتَلَفَ الْمَلائِكَةِ، وَ مَهْبِطَ الْوَحْيِ، وَ مَعْدِنَ الرَّحْمَةِ"، "آپ پر سلام ہو اے نبوت کا گھرانہ، اور رسالت کا مقام، اور ملائکہ کے آمد و رفت کا مقام، اور وحی کے اترنے کا مقام، اور رحمت کا معدن (کان)"۔

   اگرچہ اہل بیت (علیہم السلام) کی خاص رحمت، عام ہے اور سیلاب کی طرح بہتی ہوئی، راستے کے سب پیاسوں کو سیراب کردیتی ہے اور سورج کی طرح ضوفشانی کرتی ہوئی، ہدایت کے طلبگاروں کو نورانی کرتی ہے، لیکن اس سے فیضیاب ہونا ان لوگوں سے مخصوص ہے جو اس سیلاب کے راستے میں ہوں اور سورج کی روشنی کے سامنے قرار پائیں، ورنہ جو شخص سیلاب سے فرار کرتا ہے یا سائے میں چلاجاتا ہے تو وہ اس بند برتن کی طرح ہے جو سالہا سال سمندرں کی ٹھاٹھیں مارتی ہوئی لہروں میں غوطہ زن رہتا ہے، لیکن کوئی تری اس میں نہیں جاتی۔
   معصوم (علیہ السلام) کو ظاہری آنکھوں سے دیکھنا بڑے فخر کی بات ہے، مگر اس سے زیادہ اہم یہ ہے کہ معصوم (علیہ السلام) کی معنوی شخصیت کو دیکھا جائے تا کہ معصوم (علیہ السلام) ہمیں دیکھیں۔
   سب زیادہ جو چیز باعث بنتی ہے کہ انسان، معصومین (علیہم السلام)  کی نگاہ تشریفی اور تکریمی سے فیضیاب ہو، یہ ہے کہ جب ہمارا نامہ عمل ان حضراتؑ کے پاس جاتا ہے تو ان کی خوشی اور رضامندی کا باعث بنے، یعنی اس میں نیک اعمال ہوں اور وہ برے اعمال سے خالی ہو۔ اگر ایسا ہو تو وہ حضراتؑ خوش ہوتے ہیں اور ایسے صالح آدمی کے حق میں دعا فرماتے ہیں اور اسے رحمت و کرم کی نظر سے دیکھتے ہیں۔

* ماخوذ از: ادب فنای مقرّبان، آیت اللہ جوادی آملی، ج۱، ص۱۵۶۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
1 + 0 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 44