سعودی عرب کی شاہی دہشتگردی ناقابل برداشت

Tue, 03/15/2022 - 08:39
شیعہ کشی

بسم اللہ الرحمن الرحیم 
انا للہ وانا الیہ راجعون
ایک بار پھربہت افسوس ناک خبر موصول ہوئی m سعودی درندوں نے حکومتی دہشت گردی دکھاتے ہوئے اپنے سیاسی ایجینڈے کے تحت 81 افراد  کو موت کے گھاٹ اتار دیاجن میں 41 افراد شیعہ ہیں ان شہید ہونے والوں میں ایک 13سالہ معصوم بھی ہے 
اس طرح کی ظالمانہ کاروائی کو دیکھ کر یقین ہوجاتا ہے کہ ابھی چند دن پہلے پشاور کی مسجد میں نہتے نمازیوں کو بم سے اڑانے والے دہشت گرد بھی انھیں سعودی ظالموں کے زر خرید غلام ہیں جو اپنے آقاؤں کے اشارہ پر بے گناہوں کو نشانہ بناتے ہیں 

 سيعلم الذين ظلموا اي منقلب ينقلبون

ممكن ہے سعودی عرب کے مطلق العنان شاہی دہشت گردوں کے پاس ان بے گناہوں کو موت کے گھاٹ اتارنے کے لیے من گڑھت بہانے ہوں جن سے ان کےریالوں پر پلنے والے ذہنی فقیر مطمئن بھی ہو جائیں لیکن دنیا کے بے دار ضمیر افراد یہ جانتے ہیں کہ یہ شاہی دہشت گرد خود اپنے آقاوں کے دست نگر اور ان کے ظالمانہ احکام کے سامنے دم ہلانے والےہیں سیاست اور تدبیر کے میدان میں ذہنی دیوالیہ یہ نام نہاد  شاہی گھرانہ  انسانیت کے نام پر کلنک ہے اس پر تماشہ یہ ہے کہ مقدس مقامات پر قابض ہونے کی وجہ سےاپنے جرائم پر اسلام کا جھوٹا لبادہ بھی اوڑھ رکھا ہے ادھر چند برسوں سے اپنی عیاشیوں کے نام پر جس طرح سعودی حکومت نے یزیدی خباثتوں کا مظاہرہ کرتے ہوئے جوئیں اور شراب اور بدکرداری کے مراکزقائم کئے پیں انھیں دیکھ کرامت مسلمہ کو عقل کے ناخن استعمال کرتے ہوئے اس جھوٹے تقدس کے چہرہ کے پیچھے انکا بو لہبی چہرہ پہچان لینا چاہئے جو اپنی عیاشیوں کے لئے یزید نحس کی طرح اسلامی شعار کا مذاق اڑانا اپنے لئے باعث فخر سمجھتے ہیں .

ان ظالم اور درندہ صفت یزیدی سعودیوں کو یہ خیال رکھنا چاہئے کہ ظلم ستم مجسمہ یزید ابن زیاد حجاج اور متوکل جیسے مجرم جفاکار جھنم کا ایندھن بن چکے ہیں وہ دن دور نہیں جب یہ سعودی درندے بھی اپنے انجام کو پہونچیں گے اور شاید اس کے بعد ہی پوری دنیا سے دہشت گردی کا یہ منحوس فتنہ اپنے انجام تک پہونچ پائے گا .

سید حمیدالحسن زیدی 
مدیر الاسوہ سیتاپور ھند

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
1 + 0 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 23