خدیجہ کبری کی نمایاں خصوصیت

Sun, 03/27/2022 - 17:59
حضرت خدیجہ

حضرت خدیجہ کبری سلام اللہ علیھا کی مرسل اعظم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و الہ وسلم کے نزدیک اہمیت اور منزلت اس قدر زیادہ تھی کہ آنحضرت (ص) نے اپ کو چار جنتی خواتین میں سے ایک شمار کیا ۔ 

روایت کے جملے اس طرح ہیں : «عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: خَطَّ رَسُولُ اللَّهِ(صلی الله علیه و اله) أَرْبَعَ خِطَطٍ ثُمَّ قَالَ خَيْرُ نِسَاءِ الْجَنَّةِ مَرْيَمُ بِنْتُ عِمْرَانَ وَ خَدِيجَةُ بِنْتُ خُوَيْلِدٍ وَ فَاطِمَةُ بِنْتُ مُحَمَّدٍ وَ آسِيَةُ بِنْتُ مُزَاحِمٍ امْرَأَةُ فِرْعَوْنَ »

ابن عباس کہتے ہیں کہ رسول اسلام نے چھار خط کھینچا اور پھر فرمایا : بہترین زنان بہشت ، مريم بنت عمران ، خديجہ بنت خويلد ، فاطمہ بنت محمد (ص) اور آسيہ بنت مزاحم ، فرعون کی بیوی ہیں ۔

خدیجہ کبری (س) کی نمایاں اور سب سے زیادہ قیمتی خصوصیت یہ ہے کہ اپ سخاوت اور خدا کی راہ میں انفاق میں بے مثال تھیں ، اپ کہ جو دین مبین اسلام اور رسول اسلام (ص) سے شادی کرنے سے پہلے صاحب دولت و ثروت تھیں مگر رسول اسلام (ص) سے شادی کرنے کے بعد اپ نے اپنی دولت کا عظیم حصہ بلکہ یوں کہا جائے کہ اپنی پوری دولت ، رسالت کے مقصد اور دین مبین اسلام کی تبلیغ میں خرچ کردیا ، مال و دولت کی بخشش کے وسیلہ اپ نے رسول خدا (ص) کو بہت ساری مشکلات سے باہر نکالا ، ان باتوں کا بہت ساری معتبر دینی اور روائی کتابوں میں تذکرہ موجود ہے ۔

مثال کے طور پر صاحب بحارالانوار علامہ محمد باقر مجلسی نے اپنی کتاب میں رسول اسلام (ص) یوں حدیث نقل فرمائی ہے «إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ ص قَالَ مَا نَفَعَنِي مَالٌ قَطُّ مَا نَفَعَنِي‏ مَالُ خَدِيجَة »

خدیجہ [کبری سلام اللہ علیھا] کی دولت کے مانند کسی دولت نے مجھے فائدہ نہیں پہنچایا ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: الخصال، ابن بابويه، محمد بن على ، مطبوعہ جامعه مدرسين قم، طبع اول، سن 1362 ش ھ ، ج‏1، ص206، ح28 ۔
۲: بحار الأنوار، مجلسى، محمد باقر بن محمد تقى ، ج 111 ، مطبوعہ دار إحياء التراث العربي بيروت، طبع دوم، سن 1403 ھ ق ، ج۱۹، ص۶۳ ۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
2 + 16 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 56