حقیقتِ ماہ رمضان تک رسائی اور غفلت

Tue, 03/29/2022 - 19:08
حقیقتِ ماہ رمضان تک رسائی اور غفلت

اعمال وعبادات کے دو رُخ ہیں؛ ایک ظاہر دوسرا باطن،ماہ رمضان میں درحقیقت ہم درخواست کرتے ہیں کہ ظاہری روزہ کے ذریعہ حقیقی اور واقعی روزہ تک رسائی حاصل کرلیں، اور ظاہرِ نماز سے حقیقتِ نماز تک پہنچ جائیں،کیونکہ انسان ایک ایسے وجود کا حامل ہے، جو دو عناصر پر مشتمل ہے، ایک اس کا وجودِ حیوانی، دوسرا اس کا وجودِ روحانی،روزہ اصل میں جز ءِثانی کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرکے اس کی تقویت و توانائی کا سامان فراہم کرتاہے،کیونکہ اگر روزہ رکھ کر بھی روح، جلوۂ  ربانی کے لیے ترستی، روتی اور تڑپتی رہے اور بَہمیت ہنستی، کھیلتی، اچھلتی کودتی اور دندناتی پھرتی رہے، گویا جیسے تھے ویسے ہی رہیں، روزہ بس روز جیسا ہی رہے، تو ایسا بے روح روزہ ایسے ہی ہے جیسے کوئی پھول ہو، مگر خوشبو نہ ہو،کوئی جسم ہو، مگر روح نہ ہو، کوئی چراغ ہو مگر روشنی نہ ہو، روحِ لطیف، نگاہ ِعفیف، روزہ حصول مقاصد کا وسیلہ نہ بنے تو ایسا ویسا روزہ اللہ کو مقصود و مطلوب و منظور نہیں، ماہ رمضان میں صیام و قیام کا اہتمام، تلاوت قرآن کے انصرام کا مقصد ہی یہ ہوتا ہے کہ ’’نور تجلی جو خاک میں پنہاں ہے،‘‘ فربہ اور توانا بن کر ’’اپنے مرکز کی طرف مائل پرواز ‘‘ کا مصداق  بن جائے۔

حقیقتِ ماہ رمضان تک رسائی میں جو چیزیں رکاوٹ بنتی ہیں ان میں سے ایک غفلت بھی ہے آئیں اس کے اسباب و عوامل اور انجام پر نظر ڈالتے ہوئے عبرت حاصل کریں۔

غفلت کے اسباب
۱–   دنیا میں رونما ہوئے حادثات و واقعات سے عبرت نہ لینا: پیغمبر اسلام(ص)فرماتے ہیں: غافل ترین شخص وہ ہے جو  دنیا کے بدلتے حالات سے عبرت نہ حاصل کرے [1]۔

۲–  عمر کو بیہودہ برباد کرنا: حضرت علی(ع)فرماتے ہیں:غفلت کے لئے کیا یہی کافی نہیں کہ انسان اپنی عمر کو ایسی جگہ برباد کرے جو اسکی نجات کا باعث نہ ہو [2]۔

۳–  لااُبالی پَن:جناب لقمان نے اپنے بیٹے سے کہا:غافل کی تین نشانیاں ہیں: کھویا کھویا رہنا،کہیں گُم رہنا،بھولکڑ ہونا[3]۔

 غفلت کا انجام

۱–  بے وقوفی: حضرت علی(ع):غافل بے وقوف ہے[4]۔ 2۔ قساوت قلب:امام باقر(ع): غفلت سے بچو کیونکہ اس سے قلب سخت ہوجاتا ہے[5]۔3۔ ہلاکت: حضرت علی(ع):جسکی غفلت کا دورانیہ جتنا زیادہ طولانی ہوگا وہ اتنی ہی جلدی ہلاک و برباد ہوگا[6]۔  4۔ قلب کا مردہ ہوجانا:حضرت علی(ع)جس کسی پر غفلت حاوی ہوجائے اسکا دل مَر جاتا ہے[7]۔  5۔ بصیرت کا ختم ہوجانا:حضرت علی A: غفلت کا بڑھتا رہنا عقل کو اندھا بنا دیتا ہے[8]۔ 6۔ گھاٹا:امام علی (ع):جس نے اپنے نفس کا محاسبہ کیا وہ فائدہ میں رہا اور جو اس سے غافل رہا وہ سراسر گھاٹے میں رہے گا[9]۔

 غفلت کےاسباب و عوامل

11– موال و اولاد: قرآن کریم : اے ایمان والو! تمہارا مال اور تمہاری اولاد تمہیں خدا کی یاد سے غافل نہ کردے اور جو ایسا کرے گا وہی لوگ گھاٹا اٹھانے والے ہیں[10]؛  2–آرام و آسائش: قرآن کریم …۔اصل بات یہ ہے کہ تو نے انہیں اور ان کے بزرگوں کو عزّت دنیا عطا کردی تو یہ تیری یاد سے غافل ہوگئے[11] …۔۔ 3–زیادہ کی ہوس: أَلْهَاكُمُ التَّكَاثُرُ  ؛ تمہیں باہمی مقابلۂ کثرت مال و اولاد نے غافل بنادیا [12]۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
منابع:
[1]– بحارالانوار، ج 77، ص 112
[2]– غررالحکم، ماده غفل
[3]– تفسیر نور الثقلین، ج 2، ص 815
[4]– نهج ‏البلاغه، خ 153
[5]– بحارالانوار، ج 78، ص 164
[6]– غررالحکم، ماده غفل
[7]– غررالحکم، ماده غفل
[8]– غررالحکم، ماده غفل
[9]– نهج ‏البلاغه، حکمت 208
[10]– منافقون/ 9
[11]– فرقان/ 18
[12]– تکاثر/ 1

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
9 + 1 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 21