امام علی نقی علیہ السلام اور بریحہ عباسی

Tue, 01/24/2023 - 10:22

« بُرَیحہ عباسی » کے جسے خلیفہ وقت نے مکہ معظمہ اور مدینہ منورہ کا امام جماعت معین کیا تھا اس نے متوکل کے نزدیک امام علی نقی علیہ السلام کی برائی کی اور اسے لکھا  : « اگر اپ کو مکہ اور مدینہ کی ضرورت ہے تو علی ابن محمد الھادی [علیہ السلام] کو ان دونوں شھروں سے شھر بدر کردیجئے کیوں کہ انہوں نے کافی لوگوں کو اپنے اردگرد اکٹھا کررکھا ہے جو انکی پیروی کرتے ہیں » ۔

بُرَیحہ عباسی کی مستقل اور مسلسل برائیاں کرنے کی وجہ سے متوکل نے امام علی نقی علیہ السلام کو مدینہ سے سامراء شھر بدر کردیا ، حضرت علیہ السلام کے سامراء جاتے وقت بریحہ عباسی بھی اپ کے ساتھ تھا اور اس نے پوری گستاخی کے ساتھ امام علیہ السلام کو خطاب کرکے کہا : « تمہیں معلوم ہے کہ تمھارے شھر بدر ہونے کی بنیاد اور وجہ میں ہوں اب اگر متوکل سے میری شکایت کروگے تو مدینہ میں تمھاری جائداد کو ضبط کرلوں گا اور تمھارے چاہنے والوں کو بھی قتل کردوں گا ۔۔ »۔

امام علی نقی علی علیہ السلام نے اس پر ایک نگاہ ڈالی اور فرمایا : « میرے نزدیک تیری شکایت کا بہترین راستہ یہ تھا کہ گذشتہ شب خدا سے تیری شکایت کروں اور بندوں میں سے غیر خدا کے نزدیک تیری شکایت نہ کروں گا » ۔ بریحہ ان باتوں کو سننے کے بہت زیادہ پریشان اور خوفزدہ ہوا اور گریہ و زاری کے ساتھ امام علی نقی علیہ السلام سے بخشش کی درخواست والتماس کرنے لگا ، امام علی نقی علیہ السلام نے بھی اس کی تمام خطاوں کو بخشتے ہوئے اسے معاف کردیا ۔ (۱)

ملاوں اور بادشاہوں کی دنیا پرستی نے آل محمد علیہم السلام کی دشمنی پر اکسایا وگرنہ خداوند متعال نے ان شخصیتوں کے جیسا مہربان و شفیق انسان پیدا نہیں کیا ۔

خود امام علی نقی علیہ السلام فرماتے ہیں : الدُّنْیا سُوقٌ رَبحَ فیها قَوْمٌ وَخَسِرَ آخَرُونَ ، دنیا بازار ہے جس میں کچھ منافع کماتے ہیں تو کچھ لوگ گھاٹا اٹھاتے ہیں ۔ (۲)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ:

۱: ارفع، سید کاظم، امام علی النقی علیہ ‏السلام ۔

۲: سید محسن امین ، أعیان الشّیعة ، ج ۲، ص ۳۹ ۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
1 + 0 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 37