اسقاط حمل ایک سماجی مسألہ(۲)

Thu, 10/12/2023 - 11:21

خاندانی زندگی کا اصل مقصد اور فلسفہ سکون و اطمینان کا حصول ہے۔ جیسا کہ قرآن حکیم میں پروردگار عالم ، خاندانی زندگی کا اصل مقصد اور بنیادی فلسفہ سکون و اطمینان کا حصول اور مودت و رحمت کی صمیمی فضا قرار دے رہا ہے ، « اور اس کی (قدرت کی) نشانیوں میں سے یہ بھی ہے کہ اس نے تمہارے لئے تمہاری ہی جنس سے بیویاں پیدا کیں تاکہ تم ان سے سکون حاصل کرو۔ اور تمہارے درمیان محبت اور رحمت (نرم دلی و ہمدردی) پیدا کردی» ۔ (۱) لیکن ہمارے سماج میں خاندان اور گھر تیزی سے تناؤ کے مرکز بنتے جارہے ہیں۔

خاندانی مسائل کا بنیادی سبب ہمارے سماج میں خواتین اور لڑکیوں کے بارے میں معاشرہ کی غلط سوچ اور ناروا سلوک ہے۔ جس کی ایک خوفناک مثال یہ ہے کہ ہمارے سماج میں ہر پچاس سیکنڈ میں ایک لڑکی، ولادت سے پہلے یا ولادت کے فوری بعد ماردی جاتی ہے۔ (۲)

بطور مطلق اسقاط حمل کی اجازت لاکھوں بچوں سے حق حیات چھین لینے کے مترادف ہے جبکہ حیات ایک الہی تحفہ ہے اور کسی کو حق نہیں ہے کہ اس بچے سے اس حق حیات کو چھین لے اور اسے قتل کردے یہ قانونی ، شرعی اور انسانی بنیادوں پر ایک مذموم فعل اور حرام کام ہے لیکن دوسری طرف سے بطور مطلق اس کی ممنوعیت معاشرہ میں بعض دوسری مشکلات کا باعث بنتی ہے لہذا ان مشکلات کا صحیح حل تلاش کرنا ہماری ذمہ داری ہے۔

اسقاط حمل کا ایک بنیادی سبب معاشرہ میں بیٹی کے بارے میں غلط سوچ ہے بیٹی کو کمتر سمجھنا ہے لہذا اسقاط حمل کے بجائے اس سوچ کو بدلنے کی ضرورت ہے ، دوسرا بنیادی سبب حرام جنسی روابط ہیں اور اس روابط کے نتیجہ میں ٹہرنے والا حمل ہے جسے مخفی طور پر ضائع کرنے کا عام رواج ہے لہذا سماج سے اس برائی کی روک تھام کی سخت ضرورت کیونکہ اگر حلال اور سالم روابط ہوں گے تو مشکلات کم پیش آئیں گی نیز دینی تعلیمات خصوصا اسلام میں زنا کی شدید مذمت وارد ہوئی ہے اور اس فعل کو حرام قرار دیا گیا ہے ،« اور زناکاری کے قریب بھی نہ جاؤ یقینا وہ بہت بڑی بے حیائی ہے اور بہت برا راستہ ہے » ۔ (۳) تاکہ معاشرہ سالم رہے۔ تیسرا بنیادی سبب فیلمی پلاننگ کا غلط مغربی طرز تفکر ہے جس نے معاشرے کو اپنی جکڑ میں لے رکھا ہے لہذا مغربی تفکرات سے ہٹ کر دینی تعلیمات کی روشنی میں اس موضوع پر مزید غور و فکر ضرورت ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ جات

۱: سورہ روم آیت ۲۱ ، وَمِنْ آيَاتِهِ أَنْ خَلَقَ لَكُم مِّنْ أَنفُسِكُمْ أَزْوَاجًا لِّتَسْكُنُوا إِلَيْهَا وَجَعَلَ بَيْنَكُم مَّوَدَّةً وَرَحْمَةً ۔

۲:https://www.qaumiawaz.com/science/more-abortion-in-developing-countries

۳: سورہ اسراء ۳۲ ، وَلَا تَقْرَبُوا الزِّنَىٰ ۖ إِنَّهُ كَانَ فَاحِشَةً وَسَاءَ سَبِيلًا ۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
6 + 1 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 69