عقاید
خلاصہ: حضرت علی (علیہ السلام) کی ولایت پر بنیادی ترین دلیل یہ ہے کہ آپؑ کی ولایت، اللہ کی جانب سے ہے، لہذا جس شخص نے آپؑ کی ولایت کو اللہ کی جانب سے ہونے کی بنیاد پر عذاب طلب کیا تو اس پر اللہ کا عذاب آگیا۔
خلاصہ: حدیث غدیر میں بعض علماء نے مولی کے معنی دوست اور مددگار لیے ہیں، جبکہ اگر یہ مراد ہوتا تو اتنے اہتمام اور انتظام کی کیا ضرورت تھی؟!
خلاصہ: حضرت امیرالمومنین (علیہ السلام) کی ولایت کی تبلیغ ہمیں اور ہر زمانے کی ہر نسل کو چاہیے کہ اس کو جاری رکھے۔
خلاصہ: آیت بلّغ کے بارے میں اہلسنّت علماء نے بھی کہا ہے کہ یہ آیت حضرت علی (علیہ السلام) کی غدیر خم میں ولایت کے اعلان کے سلسلہ میں ہے، منجملہ اہلسنّت کے علامہ فخرالدین رازی۔
خلاصہ: آیت بلّغ میں دشمنوں سے مراد کون سے دشمن ہیں، کیا مراد یہود و نصاری ہین؟
خلاصہ: اس مضمون میں تین دلائل پیش کیے جارہے ہیں اس بات کے لئے کہ آیت بلغ حضرت امیرالمومنین علی ابن ابی طالب (علیہ السلام) کی ولایت اور جانشینی کے بارے میں ہے۔
خلاصہ: دین کے اہم مسائل بیان ہوچکے تھے، اب سوال یہ ہے کہ ان مسائل سے بڑھ کر زیادہ اہم مسئلہ کون سا تھا جو غدیر خم میں بیان ہونا چاہیے تھا؟
خلاصہ: کوئی بات جتنی زیادہ تاکیدوں کی حامل ہوگی سننے والے کے لئے اس کی اہمیت اتنی زیادہ بڑھ جائے گی۔ کبھی انسان اہم بات کرنے کے لئے تاکید کرتا ہے اور کبھی رب العالمین اہمیت سے بھرپور بات قرآن کریم میں ارشاد فرماتا ہے۔ غدیر خم کا مسئلہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے کہ اس کے متعلق آیت کا جملہ جملہ اہمیت سے چھلک رہا ہے۔
خلاصہ: اللہ تعالی نے رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) کو مختلف جملات سے خطاب کیا ہے، ان میں سے ایک وہ خطاب ہے جو اعلانِ ولایت کے موقع پر کیا ہے، اُس خطاب کا اِس اعلان سے گہرا تعلق ہے۔
خلاصہ: اللہ تعالی کے سب کام حکمت پر مبنی ہیں اور نیز اللہ تعالی نے جس شخص پر جو ذمہ داری عائد کی ہے، وہ ذمہ داری اس کی طاقت کے مطابق ہے اور اسی کے مطابق اس کو اجر یا سزا دی جائے گی۔