امام جعفر الصادق (علیہ السلام)
حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) کی درسگاہ اس لیے توجہ طلب ہے کہ آپؑ کے شاگرد کثیر تعداد میں تھے اور وہ شیعہ میں بھی منحصر نہیں تھے بلکہ مذہبی لحاظ سے کوئی محدودیت نہیں تھی.
روایات اور احادیث کی کتب کی ورق گردانی کرنے سے روز روشن کی طرح واضح ہوجاتا ہے کہ آج تک علمی میدانوں میں "قال الصادق (علیہ السلام) " کی آواز گونجتی ہوئی یہ پیغام دیتی ہے کہ معصوم وہ آفتاب عالمتاب ہوتا ہے کہ جب اللہ کے اذن سے اپنے علم و عصمت کے چشمہ سےطلوع کرتا ہے تو افراط و تفریط، ناجائز و باطل
حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) کے زمانہ میں مختلف فرقوں اور گروہوں کے آپس میں علمی اور اعتقادی اختلافات کی وجہ سے نظریات اور مناظرات کی جنگ شدت اختیار کرگئی۔ آپؑ نے ایسے نازک حالات میں فقہی گتھیوں کو سلجھایا، اعتقادی اضطراب کو تسکین دی، من گھڑت تفسیری کشمکش کو حق کے پیمانہ سے ناپ دیا، اخلاقی
حضرت صادق آل محمد (علیہ السلام) کا زمانہ مختلف مذاہب اور مکاتب فکر کی آپس میں اعتقادی جنگ کا دور تھا جس کی مثال نہ اس دور سے پہلے پائی جاتی ہے نہ اس کے بعد۔ اس افراط و تفریط کے دور میں یعنی محبت اہل بیت (علیہم السلام) کے جھوٹے دعویدار غالیوں اور توحید کے منکر اور شک و شبہ ڈالنے والے زنادقہ اور دی
دوسرے ائمہ طاہرین (علیہم السلام) کے زمانہ کے حالات علوم و حقائق کو ظاہر کرنے کے لئے زیادہ مناسب نہیں تھے اور رکاوٹیں زیادہ تھیں، لیکن کیونکہ حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) کی حیات مبارکہ بھی طویل تھی (تقریباً ۷۰ سال) اور زمانہ کے حالات بھی مناسب تھے، تو آپؑ نے علمی اور ثقافتی جدوجہد کرتے ہوئے
خلاصہ: ہمیں ہر روز کا محاسب کرنا ضروری ہے۔
خلاصہ: اچھے دوست میں یہ خوبیاں ہونی چاہئے۔
اسماعیل بن عبداللہ قرشی کہتا ہے کہ :
ایک شخص امام صادق (علیہ السلام ) کی خدمت میں آیا اور کہا کہ فرزند رسول(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) میں نے ایک خواب دیکھا ہے اس کی تعبیر معلوم کرنا چاہتا ہوں ۔
ھشام بن حکم نقل کرتے ہیں کہ ابوشاکر نے مجھے کہا کہ مجھے امام صادق (علیہ السلام ) سے ملاقات کرنی ہے تو ھشام نے کہا کہ کیا میں تمہاری مدد کر سکتا ہوں ابوشاکر نے کہا کہ ابھی تک مجھے کوئی قانع نہیں کر سکا لہذا میں امام سے ہی ملاقات کروں گا تم میرے لیے وقت لو ، تو جب امام سے ملتا ہے تو کہتا ہے آپ کے پ