مہدویت
چکیده:اپنے امام کو پہچانیں اور قدر کریں کہ جن کی وجہ سے اس کائنات کا نظام باقی ہے ۔اور بالخصوص ان کے ظھور کے لیے دعا کریں۔
خلاصہ: سب معصومین علیہم السلام نے حضرت امام مہدی موعود عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف کی آمد کے بارے میں مختلف طریقوں سے خبر دی ہے، منجملہ حضرت امام جواد علیہ السلام ہیں۔ آپ نے حضرت عبدالعظیم حسنی کو امام زمانہ عج کی کے خروج کے یقینی ہونے کے بارے میں خبر دی۔
سال 2015 تہران میں منعقدہ مھدویت کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے قائد انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے امام مھدی سے متعلق عقیدے کو دینی اعلی معارف میں سے قرار دیا اور امام زمانہ کے انتظار کے سلسلے میں ،عملی ،سماجی اور ثقافتی طور پر شعور اور بیداری کےساتھ انتظار کرنے پر زوردیا ۔ نیز عقیدہ مھدویت کو ہر قسم کے انحرافات سے بچاتے ہوئے آیندہ نسلوں تک پنچانے کی تاکید کی ۔
خلاصہ: امام زمانہ عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف کی غیبت کے زمانے میں شعور اور بیداری ،کیساتھ امام کے ظہور کا انتظار کرنا ہمارا فریضہ ہے ۔ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم امام کے وجود کا احساس کریں پھر اپنے آپ سے سوال کریں کہ کیوں میرا امام اور وارث اتنے عرصہ دراز سے پردے میں ہے اور آخر میری ذمہداری کیا ہے کہ میں اپنے مولا کے ظہور کی راہ ہموار کروں
امر المعروف اور نہی عن المنکر فروعات دین میں سے ایک واجب رکن ہے اس کی اہمیت کے لئے اتنا کہنا کافی ہوگا کہ بہت سی روایات اس پر شاہد ہیں کہ اگر جس سماج سے امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا رواج ختم ہو جائے وہ سماج تنزلی کی انتہا پر پہنچ جاتی ہے یہ اصل امام مہدی (عجل اللہ تعالی فرجہ شریف) کے دور حکومت یا اس سے پہلے کے دور سے مستثنی نہیں ہے۔اس مختصر مقالہ میں اسی واجب رکن اور منتظر حقیقی کی ذمہ داری کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔
خلاصہ: مقالہ ھذا میں اس بات کی طرف اشارہ کیا گیا ہے کہ انتظار کسے کہتے ہیں اور اسکی انتظار کی حقیقت اور فضیلت کیا ہے؟ ان تمام چیزوں کو روایات کی روشنی میں ذکر کیا گیا ہے۔
انتظار ایک روحی حالت ہے اور یہ حالت موجب بنتی ہے کہ انسان آمادہ ہو اس چیز کے لیے کہ جسکا وہ انتظار کررھاہے اور اس کلمہ کامقابل نا امیدی ہے جتناانتظار زیادہ ھوگا اتنا انسان آمادہ ھوگا مثال کے طو