مہدویت
امر المعروف اور نہی عن المنکر فروعات دین میں سے ایک واجب رکن ہے اس کی اہمیت کے لئے اتنا کہنا کافی ہوگا کہ بہت سی روایات اس پر شاہد ہیں کہ اگر جس سماج سے امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا رواج ختم ہو جائے وہ سماج تنزلی کی انتہا پر پہنچ جاتی ہے یہ اصل امام مہدی (عجل اللہ تعالی فرجہ شریف) کے دور حکومت یا اس سے پہلے کے دور سے مستثنی نہیں ہے۔اس مختصر مقالہ میں اسی واجب رکن اور منتظر حقیقی کی ذمہ داری کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔
خلاصہ: اس مختصر مضمون میں یہ بات بیان کی گئی ہے کہ کیوں امام عصر (عج) کو بادل کے پچھے چھپے سورج سے تشبیہ دی گئی ہے۔
انتظار ایک روحی حالت ہے اور یہ حالت موجب بنتی ہے کہ انسان آمادہ ہو اس چیز کے لیے کہ جسکا وہ انتظار کررھاہے اور اس کلمہ کامقابل نا امیدی ہے جتناانتظار زیادہ ھوگا اتنا انسان آمادہ ھوگا مثال کے طو
خلاصہ:امام مہدی (عج) کی ۱۴ انبیاء علیھم السلام سے شباہتیں ایک مختصر بیان کے ساتھ۔
خلاصہ:اس دعا کو امام جعفر صادق (علیہ السلام) نے امام زمانہؑ کی غیبت کے زمانے میں پڑھنے کی تاکید کی ہے۔
خلاصہ: امام کے ظہور کے لئے راستہ فراہم کرنے کے مختلف طریقے ہیں، ان میں سے ایک طریقہ مساجد کی طرف توجہ ہے۔ اس مقالہ میں اس بات پر گفتگو کی گئی ہے کہ مسجد کا اس سلسلے میں کیا کردار ہے اور ہمیں کیا کرنا چاہیے، اس بات پر روشنی ڈالنے کے لئے مسجد اور ظہور کی بعض روایات کا ذکر کیا ہے۔
خلاصہ: اس مقالہ میں نصرت کے چند طریقہ ذکر کیے گئے ہیں؛ مرابطہ، تقیہ کرنا،تعجیل ظہور کے لئے دعا، ہر ایک کی وضاحت بیان ہوئی ہے۔
خلاصہ: اس مقالہ میں نصرت امام زمانہ (عج) کے مزید دو طریقے ذکر کیے گئے ہیں؛ نصرت کی تمنا ، ظہور کا انتظار
خلاصہ: غیبت امام زمانہ (عج اللہ تعالی فرجہ الشریف) کے اسباب میں فقط جان کی حفاظت ہی سبب نہیں ہے کہ (جیساکہ مشہور ہے) بلکہ اور بھی اسباب ہیں اور اصلی حکمت خدا وند متعال ہی جانتا ہے ۔
خلاصہ:بہت سی روایات سے ثابت ہے کہ جیسے جیسے امام زمانہ (عجل اللہ تعالی فرجہ) کا وقت ظہور قریب آتا جائے گا، آپ (عجل اللہ تعالی فرجہ) کے منتظرین کی مشکلات اور ذمہ داریوں میں اضافہ ہوتا جائے گا، ایسے موقع پر ہادیان اسلام نے ہمیں صبر و بردباری کی دعوت دیتے ہوئے، امام کے مقدمات ظہور کو فراہم کرنے کی تاکید کی ہے۔