اعمال وعبادات
انسان کو امید کی دنیا میں موحد اور توحید پرست ہونا چاہئے نیز خوف کی دنیا میں بھی اسے موحد ہی ہونا چاہئے ، ایک موحد اور توحید پرست انسان کو زندگی کے ہر میدان اور مرحلہ میں موحد اور وحدانیت پرست ہی رہنا چاہئے ، یعنی امید رکھے تو فقط و فقط خدا سے رکھے اور ڈرے بھی تو فقط و فقط خدا ہی سے ڈرے ۔
گذشتہ قسطوں میں اس بات کی جانب اشارہ کرچکا ہوں کہ جس طرح قران کریم کی ایتیں ایک دوسرے کی تفسیر کرتی ہیں احادیث ، دعائیں اور مناجات بھی ایک دوسرے کیلئے مُفسِر کا کردار ادا کرتی ہیں ، لہذا اگر دعائے ابوحمزہ ثمالی کی بھی دوسری دعاوں کے سہارے شرح کی جائے تو بہتر ہوگا ، حضرت امام سجاد علیہ السلام صحیف
ہم نے گذشتہ قسط میں دعائے ابوحمزه ثمالی کے فقرے « بِكَ عَرَفتُكَ وَ أنْتَ دَلَلْتَنِی عَلِیكَ وَ دَعوتَنِی إلَیكَ وَ لُولا أنْتَ لم أدْرِ مَا أنْت » کی شرح میں مفسر عصر عارف زمان حضرت ایت اللہ جوادی املی کے بیان کی جانب اشارہ کرتے ہوئے تحریر کیا تھا کہ دعا کا یہ جملہ بہت اہم اور کلیدی ہے اس سے خد
ہم نے گذشتہ قسط میں دعائے ابوحمزه ثمالی کے فقرے « وَلا تَمْكُرْ بِی فِی حِیلَتِكْ » کی شرح میں تحریر کیا تھا کہ اس جھان میں جو کچھ بھی ہے وہ سب کا سب خداوند متعال کی ذات لایزال کا صدقہ ہے ، قدرت مطلق فقط اس کی ذات ہے کوئی اسے عاجز و ناتوان نہیں کرسکتا جبکہ وہ جسے چاہے امیر اور جسے چاہے فقیر بنادے
ہم نے گذشتہ قسط میں دعائے ابوحمزه ثمالی کے فقرے « وَلا تَمْكُرْ بِی فِی حِیلَتِكْ » کی شرح میں تحریر کیا تھا کہ اگر خداوند متعال کی ذات چاہے تو انسان اپنے برے مقصد تک نہیں پہونچ سکتا ہے ۔
روزہ دلوں کی جلا اور نورانیت کا سبب [1] نیز نفسانی و حیوانی خواھشات کے دور ہونے کا باعث ہے ، [2] روزہ دنیاوی بلاوں اور آفتوں کے مقابل سپر اور قیامت کے عذاب سے نجات کا وسیلہ ہے ، [3] روزہ دلوں کے چین و سکون اور اطمینان قلب کا سبب ہے ۔[4]
حضرت امام سجاد علیہ السلام فرماتے ہیں کہ دعا، بہترین عبادت ہے اور خداوند متعال نے بھی قران کریم میں اپنے بندوں سے دعا کرنے کی تاکید کی ہے جیسا کہ سورہ غافر کی ۶۰ ویں ایت شریفہ میں ارشاد ہے «ادْعُونی اَستَجِبْ لَكُمْ إنَّ الَّذین یَسْتَكْبِرونَ عَنْ عِبادَتِی سَیَدْخُلُونَ جَهَنَّمَ داخِرین ؛ (۱)