اعمال وعبادات
جس چیز کے بارے میں انسان سب سے پہلے اعتقاد پیدا کرتا ہے وہ اسلام ہے، اور اسلام سے ایک درجہ اوپر، ایمان ہے، اور ایمان سے ایک درجہ اوپر، تقوی ہے، اور تقوی سے ایک درجہ اوپر، یقین کا درجہ ہے ۔
نماز او دعا وہ بہترین وسیلہ ہے کہ جو عبد کو معبود سے ملا دیتا اور مخلوق سے بے نیاز کرکے بس خالق کے ہی در کا سوالی بناتا ہےا۔
سورہ ذاریات کی آیت ۵۶ میں جنّ اور انسان کی خلقت کا مقصد، اللہ کی عبادت بیان ہوا ہے: "وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْإِنسَ إِلَّا لِيَعْبُدُونِ"، "اور میں نے جِنوں اور انسانوں کو پیدا نہیں کیا مگر اس لئے کہ وہ میری عبادت کریں"۔
خلاصہ: انسان ایسی مخلوق ہے جس کے مختلف پہلو ہیں، اسی لیے صرف ظاہر سے لوگوں کی حقیقت کو نہیں سمجھا جاسکتا۔
خلاصہ: انسان جب اپنی انسانیت اور بلند مقام کو دیکھے تو اس حقیقت کا ادراک کرسکتا ہے کہ کھیل کود کے لئے پیدا نہیں ہوا، بلکہ اللہ کی عبادت کے لئے خلق ہوا ہے۔
خلاصہ: انسان کے ظاہر اور باطن کے درمیان تعلق پایا جاتا ہے، انسان کے اعمال اس کے باطن اور صفات کی نشاندہی کرتے ہیں۔
خلاصہ: جب انسان نیکی کرنا چاہے تو اس کی توجہ رہنی چاہیے کہ کیا اللہ تعالیٰ کی رضا کے لئے اور آخرت کی یاد میں نیکی کررہا ہے یا اپنے دنیاوی مقاصد کو پورا کرنے کے لئے بظاہر نیک کام کرتا ہے۔
خلاصہ: جب انسان نیکی کرنا چاہے تو نیکی کرنے کے لئے بعض نکات کا خیال رکھنا چاہیے تاکہ اللہ کی بارگاہ میں نیک عمل قبول ہوسکے، ایسا نہیں کہ ظاہری طور پر نیک کام ہو لیکن جیسے بھی اسے انجام دیدیا جائے قبولیت کے لائق ہو۔
خلاصہ: جب انسان نیکی کرنا چاہے تو نیکی کرنے کے لئے بعض نکات کا خیال رکھنا چاہیے تاکہ اللہ کی بارگاہ میں نیک عمل قبول ہوسکے۔
مَنْ كٰانَتْ لَهُ إِلَی اللهِ حٰاجَةٌ فَلْیَغْتَسِلْ لَیْلَةَ الْجُمُعَةِ بَعْدَ نِصْفِ اللَّیْلِ وَ یَاٴُ تي مُصَلاّٰهُ؛”جو شخص خداوندعالم کی بارگاہ میں کوئی حاجت رکھتا ہے تو اسے چاہئے کہ شب جمعہ آدھی رات کے بعد غسل کرے، اور خدا سے مناجات کے لئے اپنی جانماز پر گریہ و زاری کرے“۔[مصباح، کفعمی، ص396۔]