اعمال وعبادات
سَجْدَةُ الشُّكْرِ مِنْ اٴَلْزَمِ السُّنَنِ وَ اٴَوْجَبِهٰا فَإِنَّ فَضْلَ الدُّعٰاءِ وَالتَّسْبِیْحِ بَعْدَ الْفَرٰائِضِ عَلَی الدُّعٰاءِ بِعَقیبِ النَّوٰافِلِ، كَفَضْلِ الْفَرٰائِضِ عَلَی النَّوٰافِلِ، وَ السَّجْدَةُ دُعٰاءُ وَ تَسْبِیحْ؛”سجدہ شکر، مستحبات میں بہت ضروری اور مستحب موکد ہے۔ ۔ ۔ بے شک واجب (نمازوں) کے بعد دعا اور تسبیح کی فضیلت، نافلہ نمازوں کے بعد دعاؤں پر ایسے فضیلت رکھتی ہے جس طرح واجب نمازیں، مستحب نمازوں پر فضیلت رکھتی ہیں، اور خود سجدہ، دعا اور تسبیح ہے“۔[وسائل الشیعة، ج 6، ص490، ح 8514۔]یہ حدیث مبارک امام زمانہ علیہ السلام کے اس جواب کا ایک حصہ ہے جو محمد بن عبد اللہ حمیری نے آپ سے سوالات دریافت کئے تہے۔ امام زمانہ علیہ السلام اس حدیث میں ایک مستحب یعنی سجدہ شکر کی طرف اشارہ فرماتے ہیں، واجب نمازوں کے بعد دعا و تسبیح کی گفتگو کرتے ہوئے اور نافلہ نمازوں کی نسبت واجب نمازوں کی فضیلت کی طرح قرار دیتے ہیں، نیز سجدہ اور خاک پر پیشانی رکھنے کے ثواب کو دعا و تسبیح کے ثواب کے برابر قرار دیتے ہیں۔
خلاصہ: روزہ انسان پر اس قدر اثرانداز ہوتا ہے کہ انسان کے دل اور فہم و ادراک میں تبدیلی کا باعث بنتا ہے۔
خلاصہ: روزہ ایسی عبادت ہے جس کے ذریعے تقوا کو طاقتور کیا جاسکتا ہے۔
خلاصہ: روزہ ایسا عمل ہے جس کے ذریعے انسان اپنی شہوت اور زیادہ بولنے پر قابو پاسکتا ہے۔
خلاصہ: روزہ ایسی عبادت ہے جس کا دوسری عبادات پر اثر پڑتا ہے، اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ بھوک کی حالت ہے۔
خلاصہ: عموماً انسان سمجھتا ہے کہ روزہ کمزوری کا باعث ہے، جبکہ ایسا نہیں، روزہ طاقت کا باعث ہے۔
خلاصہ: روزہ سے کم کھانے اور کم سونے کی مشق کی جاسکتی ہے، زیادہ کھانے اور زیادہ سونے کا نقصان ہوتا ہے۔
خلاصہ: انسان مختلف مسائل کو حل کرنے کے لئے اپنی سوچ کو استعمال کرتا ہے، روزہ رکھنے سے سوچ وسیع ہوجاتی ہے تو روزہ کی حالت میں دینی مسائل کو بہتر سمجھا جاسکتا ہے۔
خلاصہ: روزہ رکھنے سے انسان کا دل صاف اور سوچ وسیع ہوجاتی ہے تو ظاہری چیزوں سے بڑھ کر اس کے لئے غیب اور باطن کی طرف توجہ کرنے کا راستہ فراہم ہوسکتا ہے۔
خلاصہ: روزہ کا روح اور جسم دونوں پر اثر ہوتا ہے، جسم پر اثر یہ ہے کہ روزہ جسم کی زکات ہے، اس مضمون میں اس بات کی وضاحت کی جارہی ہے۔