حادثہ شہادت کا پیش خیمہ (۲)

Tue, 05/21/2024 - 08:54

گذشتہ سے پوستہ

وہی للکار ، وہی کردار ، وہی  آواز، وہی ساز ، وہی راز ، وہی نپی تلی لفظیات ، وہی تکلم کے آداب، وہی لب کشائی کا سلیقہ ، ایسا لگتا ہے جیسے سید سجاد (ع) کا کوئی چھوٹا سا غلام ہے جو اپنے آقا کی سیرت و کردار کو اپنے قالب میں ڈھال کر وقت کے یزیدوں کے سامنے ہم کلام ہے جسے نہ اسیری کا ڈر ہے نہ موت کا خوف و ہراس، وہ بیان ہر وقت کے خطیب کے لئے مشعل راہ ہے کی جب عصمت کے قدموں تک رسائی نہ کرسکوں تو انکی خاک قدم کے ذروں کو ہی سرمہ گیں کے لائق جان لو تاکہ  کاسہ طلب میں شجاعتوں اور شہادتوں کے  حسین قطرات سمو دیئے جائیں ۔

آٹھویں صدر کا آٹھویں آقا کی ولادت کے روز داعی اجل کو لبیک کہنا اتفاق نہیں ہے شہادت کی تکمیل کا راز ہے ۔

۔ جس تارخ ولادت امام رضا علیہ السلام پر صدارت کا آغاز کیا اسی تاریخ ولادت پر اپنے ارادوں کی بساط کو لپیٹ لیا کیا یہ اتفاق ہے؟

۔ کرامت فجر کے عشرے کے عاشور کو جام شہادت نوش کیا یہ بھی اتفاق ہے؟

اگر یہ سب اتفاقات ہیں تو کتنے حَسِین ہیں وہ حیات جس کی تکمیل میں اتفاقات نے حادثہ کا لباس زیب تن کیا اور کاتب تقدیر کے قلم قدرت نے اسے منصوبہ شہادت کا عنوان قرار دے دیا ۔

گرچہ باقی رہنے والوں کے لیے یہ داغ غم ہے حکومت کا بظاہر عظیم خسارہ ہے مگر وعدہ الہی کا دلاسہ حکومت کے قلب نازنیں کو ٹھنڈا کردیتا ہیکہ ’’ مَا نَنۡسَخۡ مِنۡ اٰیَۃٍ ؛ ہم جب بھی کسی آیت کو منسوخ کرتے ہیں‘‘ ۔ (۲) یعنی ہم کسی آیت کو محو نہیں کرتے جب تک کے اس کے جیسی یا اس سے بہتر تمہارے دامن مراد میں نہ رکھ دیں ، یقینا کاسہ خلوص پھیلائے ہوئے جب وقت کا عظیم رہبر بارگاہ کریم میں خضوع و خشوع کے ساتھ لب دعا کو متحرک کرے گا تو اس ایران کے قرآن میں پھر کسی آیت عظمی کا نزول اجلال ہوگا چونکہ عصمت کے دہن سے سند ملی ہے ’’ صَائِنا لِنَفْسِهِ ؛ جو اپنے نفسوں کو محفوظ رکھتے ہیں ‘‘ (۳) ، اس کا نفس اسیر ہوس نہیں ہوسکتا جو مسند مرجعیت پر جلوہ افروز ہو ، ملت باشعور ، شوق لقاء الہی میں سرشار، ہمیشہ کشکول شہادت پھیلائے ہوئے ایرانی جوانوں کے لئے یہ خبر ’’ انا للہ ‘‘ کا آغاز اور ’’ و انا الیہ راجعون ‘‘ کا سہارا تھا ، یقینا ہرشئی کی بازگشت اس رب رحیم کی جانب ہے خوش نصیب ہیں وہ نفوس طیبہ جن کی پیشانی پر ’’ سِیۡمَاہُمۡ فِیۡ وُجُوۡہِہِمۡ مِّنۡ اَثَرِ السُّجُوۡدِ ؛ کثرتِ سجود کی بنا پر ان کے چہروں پر سجدہ کے نشانات پائے جاتے ہیں ‘‘ (۴) ، آپ انہیں رکوع، سجود میں دیکھتے ہیں، وہ اللہ کی طرف سے فضل اور خوشنودی کے طلبگار ہیں سجدوں کے اثرات سے ان کے چہروں پر نشان پڑے ہوئے ہیں

کا نقش شہادت کندہ ہوثایے اور جسم کا ہر ٹکڑا فضا میں بلند ہو کر لبیک یا حسینا کی صدا ہی نہیں دے رہا تھا بلک حبیب و سعید و زہیر کے لفظوں کی ترجمانی کر رہا تھا کی اے شہداء حریت لو غلاموں نے آپ کے لبوں سے نکلے ہوئے لفظوں کے مفاہیم کو مصادیق کی عبارتوں میں ڈھال کر اپنے آقاؤں کی پکار پر سر نیاز خم‌ کردیا عزم اصحاب حسینی کی سچاءی دنیا کو نظر نہ آتی اگر اس قسم کے حادثات منصوبہ شہادت کی تکمیل کا سر نہاں نہ بنتے ، اس حادث جانکاہ پر تعزیت پیش کروں یا شہادت عظمی کی تبریک میرے قلم عقیدت کے قدموں میں ارتعاش ہے ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ:

۱: قران کریم ، سورۃ ‎بقرة ، آیت ۱۰۶ ۔

۲: شیخ حرعاملی ، وسائل الشيعة ، ج ۲۷،  ص۱۳۱ ۔

۳: قران کریم ، سورۃ ‎فتح، آیت ۲۹۔

۴: قران کریم ، سورۃ ‎فتح، آیت ۲۹۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
10 + 0 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 32